جیسا سنا جاتا ہے بھارت نام ایک مہا مرد کے نام بھارت کے نام پر رکھا گیا تھا جن کا نام بھرت ہوا کرتا تھا، بھرت کون اور کیسے پیدا ہوئے یہ بھی
ایک بڑا مسئلہ ہے
اس کے لئے کافی گہرائی میں جائیں گے جانے
بادشاہ بھرت کون تھے؟
آدم زمانے میں عظیم رشی ہے Vishwamitra ایک بيهڈ ذگل میں تپسیا کر رہے تھے. سخت ریاضت کرنا اور يوگابھياس کی طرف روشن خیالی یا خدا وصولی کرنا یہ ان دنوں ایک اعلی مقصد سمجھا جاتا تھا. تپ ذرائع اور يوگابھياس کی طرف انےك سدھديا بھی حاصل ہوتی تھی. اس کے لیے آشرم تعمیر ہوتے تھے اور رشی-مني ان جگہوں کے استاد طور حاکم رہتے. ایسے ہی ایک عظیم رشی تھے ہے Vishwamitra.
ان رشی منيو کا زمین پر بہت مان احترام ہوتا وہ پوجے بھی جاتے لیکن جنت کے بادشاہ اندر ان تپسوی رشيو سے بہت گھبراتا تھاسے ہمیشہ ڈر لگا رہتا کہیں سرو سدھد قادر رشی ان کا سورگاسن نہ چھین لے. اس وقت بھی ہے Vishwamitra کے سخت تپ سے اندرراج پریشان ہو اٹھے. کس طرح ہے Vishwamitra کی تپوبھگ کیا جائے اس سوچ میں اس نے انےك دےومترو مشورہ لی. دولت یا مان جیسے عام فتنہ سے بات بننا ممکن نہیں تھا. آخر میں یہ طے ہوا کہ کام کے اثرات سے شاید رشی کے درڑھتا میں رکاوٹ آئے. اس کام کے لیے جنت کی اپسرا سے زیادہ مناسب اور کون رہتا؟ سو ہے Vishwamitra کی تپسادھنا میں خلل ڈالنے کے لئے انتہائی روپوان اور تمام خوبیوں عطا اپسرا مینکا منتخب ہوا.
مینکا آسمان سے زمین پر اتر آئی اور خوبصورت هاوبھاو، گیت اور رقص سے اس نے تپسوی کو رجھا لیا. ان سمادھی تحلیل ہوئی اور وہ روپسدري کی طرف متوجہ ہوگئے. مینکا نے مناسب وقت پر ایک خوبصورت لڑکی کو جنم دیا.
اب مینکا کو زمین پر رہنے کا کوئی مقصد نہیں بچا تھا. دونوں میں صلح ہوئی اور مینکا جنت واپس لوٹ گئی جب کہ رشی دوسرے جنگل میں جاپ-ذریعہ کرنے چل پڑے. نوزائیدہ بچیوں کو جو مستقبل میں شکنتلا کہلائی والدین نے كو رشی کے آشرم میں رات کے اندھیرے میں چھوڑ دیا.
كو رشی کا باپ برابر محبت پا کر شکنتلا نے يووناوستھا میں داخل ہوئے. سشیل، الهڈ اور خوبصورت شکنتلا اب شادی کے قابل ہو گئی تھی. ایک دن اس ملک کا بادشاہ دشینت شکار کیلئے شکنتلا کے جنگل میں آیا. دونوں کی آنکھیں چار ہوئیں اور ان میں محبت ہو گیا. كو رشی سے چھپا کر بادشاہ اور شکنتلا نے گدھرو شادی کر لی. ایک رات رک کر دشینت بادشاہ اپنی دارالحکومت کو لوٹ گیا. اس نے جاتے وقت شکنتلا سے وعدہ کیا کہ بہت جلد وہ اس بیاہ کر لے جائے گا اور اپنی پٹراني بنائے گا. جاتے وقت بادشاہ نے شکنتلا کو اپنی مدركا انگوٹی دے کر کہا کہ اسے سنبھال کر رکھنا اس کو دیکھتے ہی میں تمہیں شناخت لوں گا.
بس کچھ ہی دن ہوئے کہ اقتدار کی الجھن میں بادشاہ شکنتلا کے بارے میں سب کچھ بھول گیا. ماہ گزر گئے لیکن شکنتلا کو لینے نہ بادشاہ آیا نہ ہی کوئی خبر. رشی كو اور شکنتلا پریشان ہو گئے. شکنتلا کے پیٹ میں دشینت کا بیج پل رہا تھا. مسئلہ سنگین ہو چلی تھی. اب کیا کرنا یہ سوالیہ نشان سب کے دل کو ستا رہا تھا.
ایک تجویز آیا کہ شکنتلا کو بادشاہ کے پاس بھیج دینا چاہیے کیونکہ بادشاہ دشینت نے شکنتلا سے شادی کی ہے اور بادشاہ نے دی ہوئی مدركا اگٹھي اس کا ثبوت ہے. اس تجویز کو مناسب سمجھتے ہوئے كو رشی نے شکنتلا کو ایک کشتی میں بٹھا کر بادشاہ کے پاس بھیج دیا.
اعمال کی رفتار کچھ عجیب ہوتی ہے. نادیہ پار کرتے وقت سہولت ہی شکنتلا کے ہاتھ سے انگوٹی پانی میں گر گئی اور ایک مچھلی نے اسے نگل لیا. شکنتلا اس صورت حال سے بے خبر تھی. جب وہ راجدربار پہنچی تو بادشاہ دشینت کو اس کے بارے میں کچھ یاد بھی نہ تھا. شکنتلا نے کئی سیاق و سباق یاد دہانی کرائے لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا. تب شکنتلا نے بادشاہ کو اس نے دی ہوئی انگوٹی کی یاد دلائی اور اپنی انگلی سے اسے نکالنا چاہا. اس کی حیرت کا ٹھکانا نہ رہا جب اس نے دیکھا کہ انگوٹی تو کھو گئی ہے.
بیچاری شکنتلا. اپنے ہی شوہر کے گھر سے نکال دی گئی. اس کے پیٹ میں بادشاہ دشینت کا بیٹا پل رہا تھا. شکنتلا نے اس بچے کو جنم دینے کی ٹھان لی اور وہ گھنے جنگل میں چل دی. وقت کے مطابق اس نے ایک اتسدر اور صحت مند بچے کو جنم دیا. شکنتلا نے اس کا نام رکھا بھارت.
جنگل میں ان دونوں کے علاوہ کوئی اور انسان نہیں تھے. پھل دودھ اور كدمول سے پیٹ بھرتا تھا. گائے ہرن شیر ان دوستمتر تھے. بھارت تو شیر کی سواری بھی کرتا. خوف کا اس کا نام تک معلوم نہ تھا. آہستہ آہستہ وہ بچہ شفا طاقتور بنتا گیا.
ادھر بادشاہ دشینت کے دربار میں ایک دن ایک عجیب واقعہ پیش آیا. ایک مچھے کے نیٹ ورک میں ایک بڑی سی مچھلی پھسي. اس نے اس مچھلی کو جب کاٹا تو مچھلی کے پیٹ میں سے بادشاہ کی انگوٹی ملی جو شکنتلا کے ہاتھ سے گر گئی تھی. فشر بغیر تاخیر کے راجدربار پهچا اور اس نے بادشاہ کو راجمدركا دی. اپنی انگوٹی دیکھتے ہی بادشاہ دشینت کو شکنتلا کو یاد ہوا. اسے سب کچھ یاد آنے لگا. درباریوں سے اسے معلوم ہوا کہ بیچاری شکنتلا اس کی بیوی حاملہ تھی اور اس حالت (یہاں اس کہانی میں بھی سوال ہے مچھلی کا کاٹا جانا) میں وہ جنگل کی طرف چل پڑی تھی.
بادشاہ نے شکنتلا کی تلاش کا حکم دیا اور سارا حکومت شکنتلا کی تلاش میں مصروف ہو گیا. آخر میں خبر آئی کہ ایک سنناري آپ کے بچے کے ساتھ دور جنگل میں رہتا ہے. بس بادشاہ تو خوشی سے نہ سمايا اور بغیر تاخیر اس نے اپنی بھاريا کو خود لانے کا فیصلہ کیا.
جب بادشاہ دشینت شکنتلا کی جھوپڈي قے پاس پہنچے تو انہوں نے ایک ننھے بچے کو شیر کی پیٹھ پر سوار نہیں ملا. اس انوکھے درشي کو دیکھ کر راج تو ستبھت ہو گیا. بہت دیر تک باپ اپنے لاڈلے کی کرتوت دیکھتا رہا. اس کا دل محبت سے بھر آیا اور اس نے بچے بھارت کو گود میں اٹھا لیا. اس اچانک واقعہ سے بچے کچھ چوک سا گیا اور وہ '' م م '' چللا اٹھا. '' م '' کی پکار سن کر شکنتلا گھر کے باہر آئی تو وہ ہندوستان کو اس کے والد بادشاہ دشینت کی گود میں دیکھ کر خوشی سے ستبھت ہو گئی. یہ ایک گوشت ملن تھا. گلتپھهمي دور ہوئی اور بادشاہ دشینت اپنی بیوی شکنتلا اور بیٹے بھارت کے ساتھ دارالحکومت لوٹ آئے.
بادشاہ دشینت نے اپنے بیٹے کو متفرقات كشےترو میں لاثانی تعلیم دی. شکنتلا مہارانی نے اس سے محبت کے ساتھ اچھے تدفین دیے. بادشاہ دشینت کے بعد بھارت نے ریاست کی باگ ڈور سنبھالی اور راج کو ایک ملک میں تبدیل کر دیا. اب بادشاہ ہندوستان چکرورتی شہنشاہ بن گیا. رحم شفقت شورويرتا اور بدھبھاو کا انوکھا سنگم اس راجستتا کی اہم خصوصیت تھی، اس غیر معمولی شہنشاہ کے نام سے یہ ملک ہندوستان کے نام سے جانا جانے لگا.
اب سوال یہ ہے کے بھارت کا نام راجا بھرت کے نام پر اگر رکھا گیا تب ہندوستان تو ایک مرد تھے اور بھارت ماتا یعنی عورت؟
اب خود فیصلہ کرو بادشاہ ہندوستان کو بھی کیا ذلیل کرو گے؟
ماں لفظ مرد کے لئے ذلت ہی نہیں بہت بڑا توہین ہے؟
کیا کوئی مرد اپنے آپ کو عورت کے طور مجھے دیکھنا پسند کرے گا؟
ایس ایم فرید بھارتی
Comments
Post a Comment
शुक्रिया दोस्तों आपने अपने कीमती वक़्त से हमको नवाज़ा, हमारी कोशिश यही रहती कि आपको सच से सामना कराया जाये.
हमारा ईमेल - news@nbtvindia.com/ editor@nbtvindia.com